Monday, March 3, 2014

اسلام آباد-ڈسٹرکٹ کیچری میں خود کش بم دھماکوں کا ایڈشنل سیشن جج نشانہ کیوں بنے؟

اسلام آباد-ڈسٹرکٹ کیچری میں خود کش بم دھماکوں کا ایڈشنل سیشن جج نشانہ کیوں بنے؟ اسلام آباد-اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ کیچری میں صبح آٹھ بجے کلاشنکوفوں ،دستی بموں سے لیس پانچ سے تکفیری دیوبندی دھشت گردوں نے حملہ کردیا اور خود کش بم دھماکوں کے زریعے دو دھشت گردوں نے خود کو اڑایا جبکہ باقی حملوں آوروں کی فائرنگ سے ایک نوجوان خاتون وکیل سمیت تیرہ افراد جاں بحق ہوگئے، وقوعے کے عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور دھشت گردوں نے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کی عدالت پر ہلہ بولا اوراندھا دھند فائڑنگ شروع کردی جس کی زد میں درجنوں لوگ آئے اور اس کے بعد ایک حملہ آور نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رفاقت اعوان کی عدالت کے سامنے خود کو اڈا دیا جس کی وجہ سے رفاقت اعوان بھی ہلاک ہوگئے یاد رہے کہ ایڈشنل سیشن جج رفاقت اعوان کی عدالت میں لال مسجد کے دیوبندی تکفیری دھشت گرد غازی عبدالرشید کے بیٹے اور مولوی عبدالعزیز کے بھتیجے ہارون رشید نے مشرف کے خلاف ایک ایف آئی آر کے اندراج کا آڈر لینے کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے انھوں نے رد کردیا تھا اور اپنے حکم میں یہ لکھا تھا کہ “یہ سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے” ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کو اس کے بعد سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غازی ہارون رشید ،مولوی عبدالعزیز کے تحریک طالبان پنجاب جنودالحفصہ اور اہل سنت والجماعت جیسی دیوبندی دھشت گردوں سے بہت قریبی تعلقات ہیں کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ ایڈشنل سیشن جج رفاقت اعوان کا قتل بھی مشرف کے خلاف غازی ہارون رشید کی ررخواست ضمانت رد کرنے اور اس کو سستی شہرت کی خواہش لکھنے کا نتیجہ ہوسکتا ہے - See more at: http://lubpak.com/archives/307285#sthash.KoySMXO1.dpuf

No comments: