Saturday, July 27, 2013

پاڑا چنار: رمضان کے مقدس مہینے میں تکفیری دیوبندیوں نے 75 روزے دارشیعہ مسلمان شہید کردیے

by Sarah Khan
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں حکام کے مطابق پاڑا چنار کے مرکزی بازار میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں پچھتر سے زیادہ شیعہ مسلمان شہید اور دو سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دھماکے جمعہ کی شام کو افطار سے کچھ دیر پہلے ہوئے۔ پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی پر مکمل خاموشی ہے – کچھ صحافیوں اور سیاستدانوں نے بے دلی سے مزمت کی لیکن کسی نے کھل کر یہ نہیں کہا کہ آج 75 سے زیادہ شیعہ مسلمانوں کو شہید کرنے والے سپاہ صحابہ طالبان کے دیوبندی دہشت گرد تھے جن کو سعودی عرب اور پاکستانی فوج کی سرپرستی حاصل ہے پاکستانی فوج کے لے پالک صحافی اور خوشامدی کویٹہ میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کو ہزارہ نسل کشی کہتے ہیں، کراچی میں شیعہ نسل کشی کو سنی شیعہ فرقہ واریت کا نام دیتے ہیں جبکہ پاراچنار میں ہونے والے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کو قبائلی جھگڑا کہ کر چھپا یا جاتا ہے سوشل میڈیا پر شیعہ مسلمانوں نے پاکستانی فوج اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے سپاہ صحابہ اور طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی سرپرستی کی مذمت کی اور اس ارادے کا اظہار کیا کہ مطالبات کی منظوری تک رائونڈ لاہور میں نواز شریف اور شہباز شریف کے محل کا گھیراؤ کیا جائے گا کرم ایجنسی کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ دونوں دھماکے خودکش ہو سکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے کرم ایجنسی کے پولیٹکل انتظامیہ کے سربراہ ریاض محسود کے حوالے سے بتایا کہ دونوں خودکش دھماکے تھے اور دو موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آروں نے دو امام بار گاہوں کے سامنے ایک منٹ کے اندر اندر دھماکے کیے۔ زخیوں کو پاڑا چنار ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا جبکہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہستپال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پاڑا چنار کے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر زاہد حسین نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کم پڑ گئی ہے اور کئی زخمیوں کو طبی امداد ہسپتال کے گراؤنڈ میں دی جا رہی ہے۔ دھماکوں کے فوری بعد مقامی پولیس ایک ترجمان فضل ندیم خان نے اے پی کو بتایا کہ ایک بم موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ماہرین دھماکوں کی جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک دوسری سرکاری جاوید علی کے مطابق پہلے دھماکے کے تقریباً چار منٹ کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا اور یہ پہلے دھماکے کی جگہ سے تقریباً تین سو سے چار سو میٹر کے فاصلے پر ہوا۔ کرم ایجنسی میں اس سے پہلے بھی شیعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات پیش آ چکے ہیں ایجنسی کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والے مرکزی سڑک کافی عرصے تک بند رہی۔ اور شیعہ مسلمان قبائل ایک طویل عرصے تک سپاہ صحابہ، طالبان اور پاکستانی فوج کے ہاتھوں محصور رہے پارا چنار میں یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا دھماکا نہیں اس پہلے بھی یہاں شیعہ کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن حکومت اور عدلیہ آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے ہی - See more at: http://lubpak.com/archives/277759#sthash.r2nkNz08.dpuf

No comments: